دھوپ میں چھاؤں میں موجود ہے عنصر میرا
دھوپ میں چھاؤں میں موجود ہے عنصر میرا
ایک پیکر میں کہاں قید ہے پیکر میرا
عکس پر اس کے فدا ہے دل مضطر میرا
میں نے دیکھا بھی نہیں ہے ابھی دلبر میرا
کھڑکیاں بند رکھوں کھولوں نہ دروازہ بھی
کوئی حق ہی نہیں جیسے میرے گھر پر میرا
منقطع ہو گیا ہر رابطہ ان سے پھر بھی
ذکر اب بھی وہ کیا کرتے ہیں اکثر میرا
میری کشتی کو کناروں نے ڈبویا آخر
ہاتھ میں ہاتھ لیا اس نے بھی بڑھ کر میرا
دھوپ ڈھلنے ہی کو تھی رات کے سائے میں سحرؔ
آ کے کس موڑ پہ بگڑا ہے مقدر میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.