دھوپ میں سائے سے بچھڑا تو نہیں جا سکتا
دھوپ میں سائے سے بچھڑا تو نہیں جا سکتا
پھر بھی اس دل سے یہ ڈر سا تو نہیں جا سکتا
جس کی دیوار کسی وقت بھی گر سکتی ہو
یار اس کمرے میں ٹھہرا تو نہیں جا سکتا
روح اور جسم کے جھگڑوں سے ہے تکلیف مگر
روح اور جسم کو بانٹا تو نہیں جا سکتا
اپنے ہمسائے سے رغبت تو ہمیں ہے لیکن
دیر تک دھوپ میں بیٹھا تو نہیں جا سکتا
کوئی امید نہیں پنچھیوں کے آنے کی
پھر بھی اس پیڑ کو کاٹا تو نہیں جا سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.