دھوپ رکھ دی تھی مقدر نے سرہانے میرے
دھوپ رکھ دی تھی مقدر نے سرہانے میرے
عمر بھر آگ میں جلتے رہے شانے میرے
میں ترے نام کا عامل ہوں وہ اب جان گئے
حادثے اب نہیں ڈھونڈھیں گے ٹھکانے میرے
چاند سی ان کی وہ خوش رنگ قبا وہ دستار
ان کی درویشی پہ قربان خزانے میرے
موج رنگ آئی کچھ اس طور کہ دل جھوم اٹھا
ہوش گم کر دئے سرمست حنا نے میرے
پھر کوئی لمس مرے جسم میں شعلے بھر دے
پھر سے یوں ہو کہ پلٹ آئیں زمانے میرے
جا تجھے چھوڑ دیا اے غم دوراں میں نے
ورنہ خالی نہیں جاتے ہیں نشانے میرے
ایسا لگتا تھا کہ لوٹ آئے ہیں گزرے ہوئے دن
مل گئے تھے مجھے کچھ دوست پرانے میرے
زندگی دیکھ لی میں نے تری دنیا کہ جہاں
وقت نے چھین لئے خواب سہانے میرے
اب میں ساحل پہ نہیں میں ہوں تہہ آب رواں
شہر در شہر ہیں ہونٹوں پہ فسانے میرے
گر پڑا سیل حوادث مرے قدموں پہ بشیرؔ
ہاتھ تھامے جو بزرگوں کی دعا نے میرے
- کتاب : Dairon ke darmiyan (Pg. 23)
- Author : Bashiir Faruqi
- مطبع : Bashiir Faruqi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.