دھوپ سمندر صحرا میں تھا
اپنی ذات میں کیا کیا میں تھا
شعلے میں تھی پھول کی خوشبو
پھول کے اندر شعلہ میں تھا
جاگتی آنکھیں بھاگتے منظر
جانے کس کا سپنا میں تھا
بوڑھا مانجھی ٹوٹی کشتی
اپنے سفر میں تنہا میں تھا
میرے لہو سے چاند تھا روشن
تجھ بن جلتا سویرا میں تھا
باہر باہر تھی خاموشی
اندر اندر چیخا میں تھا
بیچ سمندر سیرابی تھی
ساحل ساحل پیاسا میں تھا
پیڑ سے الجھا پیڑ سے لپٹا
جیسے ہوا کا جھونکا میں تھا
روپ دھار کے جوگی جیسا
جنگل جنگل بھٹکا میں تھا
منزل کب تھی میرے سفر کی
پھر بھی سفر میں رہتا میں تھا
میرے لب پہ ہنسی تھی لیکن
درد میں ڈوبا نغمہ میں تھا
مجھ کو دیکھو میری غزل میں
آپ ہی اپنا لہجہ میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.