دھوپ سے گردش حالات کی گھبرا جائے
دھوپ سے گردش حالات کی گھبرا جائے
دل کوئی پھول نہیں ہے کہ جو مرجھا جائے
ہائے رے ضبط محبت کی یہ ثابت قدمی
ہم سے کاغذ پہ بھی وہ نام نہ لکھا جائے
ایک پتھر کی بھی تقدیر سنور سکتی ہے
شرط یہ ہے کہ سلیقے سے تراشا جائے
کس طرح ہوتی ہے تہذیب کی دیوی عریاں
شیش محلوں میں کبھی جھانک کے دیکھا جائے
عقل کہتی ہے کہ چل دشت تمنا سے پرے
دل کو ضد ہے کہ اسی دشت میں بھٹکا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.