دھوپ شجر کو گیت سنائے آتی ہے
تتلی سارے رنگ چرائے آتی ہے
ان اشعار کا خوش ہونا تو لازم ہے
جن اشعار پہ ان کی رائے آتی ہے
تھوڑی دیر میں ٹرین نکلنے والی ہے
سن تھوڑی ہی دیر میں چائے آتی ہے
اس لمحے پر لگ جاتے ہیں گھر کو بھی
جب جب وہ اس سمت سرائے آتی ہے
یعنی اس نے ٹھان ہی لی ہے جانے کی
وہ پورا سامان اٹھائے آتی ہے
خون بہاتی ہے باسطؔ کہساروں پر
شام اندھیری رات چھپائے آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.