دھوپ تھے سب راستے درکار تھا سایہ ہمیں
دھوپ تھے سب راستے درکار تھا سایہ ہمیں
اک سراب خوش نما نے اور ترسایا ہمیں
دل زمیں پر اس کا چہرہ نقش ہو کر رہ گیا
بارہا پھر آئنے نے خود ہی ٹھکرایا ہمیں
دھوپ صحرا دھول دریا خار رستوں کی چبھن
منزلوں کے شوق نے کیا کیا نہ دکھلایا ہمیں
مسترد کرتا گیا ہے دل ربا چہروں کو دل
بعد اس کے کوئی چہرہ کب بھلا بھایا ہمیں
ہم کہیں معتوب تھے مجذوب تھے محبوب تھے
جس کی جیسی تھی نظر اس نے وہی پایا ہمیں
درد و راحت وصل و فرقت عشق کے ہیں رنگ و روپ
جاتے جاتے اس نے ذاکرؔ خوب سمجھایا ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.