دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں
میرا کوئی مکان تھا ہی نہیں
میں جہاں جا کے لوٹ آیا ہوں
اس کے آگے جہان تھا ہی نہیں
تم مجھے چھوڑ بھی تو سکتے ہو
یہ تو مجھ کو گمان تھا ہی نہیں
آپ روئے تھے کیوں بچھڑتے ہوئے
کچھ اگر درمیان تھا ہی نہیں
کیسے مشکل کا سامنا کرتے
حوصلہ جب چٹان تھا ہی نہیں
وقت اتنا برا بھی آئے گا
یہ کسی کو گمان تھا ہی نہیں
حال دل کس کے سامنے رکھتے
جب کوئی مہربان تھا ہی نہیں
اس زمانے نے کر دیا پتھر
ورنہ میں سخت جان تھا ہی نہیں
اس پہ سب کچھ لٹا دیا عاقبؔ
جو مرا قدردان تھا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.