دھوپ اٹھاتا ہوں کہ اب سر پہ کوئی بار نہیں
دھوپ اٹھاتا ہوں کہ اب سر پہ کوئی بار نہیں
بیچ دیوار ہے اور سایۂ دیوار نہیں
شہر کی گشت میں ہیں صبح سے سارے منصور
اب تو منصور وہی ہے جو سر دار نہیں
مت سنو مجھ سے جو آزار اٹھانے ہوں گے
اب کے آزار یہ پھیلا ہے کہ آزار نہیں
سوچتا ہوں کہ بھلا عمر کا حاصل کیا تھا
عمر بھر سانس لیے اور کوئی انبار نہیں
جن دکانوں نے لگائے تھے نگہ میں بازار
ان دکانوں کا یہ رونا ہے کہ بازار نہیں
اب وہ حالت ہے کہ تھک کر میں خدا ہو جاؤں
کوئی دل دار نہیں کوئی دل آزار نہیں
مجھ سے تم کام نہ لو کام میں لاؤ مجھ کو
کوئی تو شہر میں ایسا ہے کہ بیکار نہیں
یاد آشوب کا عالم تو وہ عالم ہے کہ اب
یاد مستوں کو تری یاد بھی درکار نہیں
وقت کو سود پہ دے اور نہ رکھ کوئی حساب
اب بھلا کیسا زیاں کوئی خریدار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.