دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے
دی ہے وحشت تو یہ وحشت ہی مسلسل ہو جائے
رقص کرتے ہوئے اطراف میں جنگل ہو جائے
اے مرے دشت مزاجو یہ مری آنکھیں ہیں
ان سے رومال بھی چھو جائے تو بادل ہو جائے
چلتا رہنے دو میاں سلسلہ دل داری کا
عاشقی دین نہیں ہے کہ مکمل ہو جائے
حالت ہجر میں جو رقص نہیں کر سکتا
اس کے حق میں یہی بہتر ہے کہ پاگل ہو جائے
میرا دل بھی کسی آسیب زدہ گھر کی طرح
خودبخود کھلنے لگے خود ہی مقفل ہو جائے
ڈوبتی ناؤ میں سب چیخ رہے ہیں تابشؔ
اور مجھے فکر غزل میری مکمل ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.