دید کے امکان حسن ارتقا پانے لگے
دید کے امکان حسن ارتقا پانے لگے
وہ نظر کی حد سے باہر بھی نظر آنے لگے
دیکھ کر ذروں کو تارے رقص فرمانے لگے
آسماں والے زمیں والوں کا گن گانے لگے
ہے اسی کا نام دل کا سوز معراج حیات
آدمی کو جب خوشی میں غم نظر آنے لگے
سوچ کر انجام گل غنچوں کی آنکھیں کھل گئیں
دیکھ کر شبنم کے آئینوں کو تھرانے لگے
فطرتاً اب جاگ اٹھی ہے منزل ذہن و شعور
کارواں بھٹکے ہوئے خود راہ پر آنے لگے
گلستاں نے پا لیا راز جمال جاوداں
لاکھ آئے اب خزاں کیوں پھول مرجھانے لگے
کس قدر خطرے میں ہیں ہوش و خرد کی عصمتیں
اب تو دیوانے بھی فرزانوں کو سمجھانے لگے
میں تو کچھ سمجھا نہیں یہ استعارہ اے شفاؔ
میرے آتے ہی وہ اٹھ کر بزم سے جانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.