دیدۂ بینا ہے تو ہوگی ہی جلوہ آشنا
دیدۂ بینا ہے تو ہوگی ہی جلوہ آشنا
قطرہ دریا آشنا تو صحرا ذرہ آشنا
یوں تو کہنے کو سبھی ہیں ایک دنیا آشنا
دل ہی جانے ہے یہاں اب کون کس کا آشنا
عطر کتنے استعاروں نے کیا ان سے کشید
شاخ پر ہیں جھومتے یہ پھول شعلہ آشنا
اکتفا نان جویں پر اب کیا جاتا نہیں
لذت کام و دہن ہے من و سلویٰ آشنا
عشق کے ماروں کو جب بھی غور سے دیکھا ذرا
دل نہیں مجنوں صفت اور آنکھ لیلیٰ آشنا
آنے والے وقت کا تمثال گر تھا اس کا فن
غالبؔ خستہ ہمارے عہد کا تھا آشنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.