دیدار وقت نزع میسر ہوا تو کیا
دیدار وقت نزع میسر ہوا تو کیا
اب مائل کرم وہ ستم گر ہوا تو کیا
جی اٹھتے کشتگان محبت تو بات تھی
برپا خرام ناز سے محشر ہوا تو کیا
روز ازل رہا تو سہی امتیاز کچھ
غم میرے واسطے جو مقدر ہوا تو کیا
سرمستیوں میں کیف نہیں ہے تو کچھ نہیں
لبریز اگر شراب سے ساغر ہوا تو کیا
معیار ہی بلند ہے ذوق نگاہ کا
عالم تمام حسن کا منظر ہوا تو کیا
موجود وحشتیں بھی ہیں چرخ کہن بھی ہے
آرام گردشوں سے جو دم بھر ہوا تو کیا
ان کی جفا سے خاک میں عاشق تو مل چکے
اب قصہ اک جہاں کی زباں پر ہوا تو کیا
عشق جفا سے یار کو فرصت نہ چاہئے
عالم قتیل چشم فسوں گر ہوا تو کیا
وحشی کہیں ہوئی ہیں بھلا تلخیاں بھی کم
دل اپنا لاکھ رنج کا خوگر ہوا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.