دیجے نہیں کسو کو تو پھر لیجیے بھی نئیں
دیجے نہیں کسو کو تو پھر لیجیے بھی نئیں
نیکی نہ بن سکے تو بدی کیجیے بھی نئیں
توقیر حسن شرط ہے دل دینے کے لیے
گر حسن ہی نہ ہو تو کبھو ریجھیے بھی نئیں
ہووے اگرچہ اپنی شرافت اوپر نگاہ
ہرگز بدی کے کام پہ دل دیجیے بھی نئیں
ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے
ایسے طرح کے کپڑے کو پھر سیجیے بھی نئیں
دینا دلانا سارا ہے اک نام کے لیے
گر نام بھی نہ ہو تو عبث چھیجیے بھی نئیں
کوئی سا معاملہ ہو پہلے چھان لیجئے
یک بارگی بھڑک کے کبھو کیجیے بھی نئیں
مے کا مزا جبھی ہے کہ جب ماہ رو ہو پاس
گر ماہ رو نہ ہووے تو مے پیجیے بھی نئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.