دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں
ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں
بزم احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے
مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں
غیر سے دور، مگر اس کی نگاہوں کے قریں
محفل یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں
یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام
آج تک خواہش منصب سے الگ بیٹھا ہوں
عمر کرتا ہوں بسر گوشۂ تنہائی میں
جب سے وہ روٹھ گئے، تب سے الگ بیٹھا ہوں
میرا انداز نصیرؔ اہل جہاں سے ہے جدا
سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.