دیوانہ بن کے پوچھتے ہیں ہر کسی سے ہم
دیوانہ بن کے پوچھتے ہیں ہر کسی سے ہم
تنگ آ چکی ہے زندگی یا زندگی سے ہم
اپنے ہی شہر میں کوئی پہچانتا نہیں
تنہا کھڑے ہیں موڑ پر اک اجنبی سے ہم
کیوں کھیلتی ہے اب بھی اندھیروں سے زندگی
پوچھیں گے یہ سوال کبھی روشنی سے ہم
جو چاند کے قریب ہے انسانیت سے دور
امید کیا رکھیں بھلا اس آدمی سے ہم
جانے کا اس جہاں سے ہمیں کوئی غم نہیں
آئے تھے یوں بھی کب بھلا اپنی خوشی سے ہم
دنیا نے شوقؔ لاکھوں فسانے بنا لیے
بھولے سے جب بھی گزرے ہیں ان کی گلی سے ہم
فرصت نہیں کہ سوچ سکیں کل کی کوئی بات
الجھے ہیں شوقؔ اس طرح کچھ آج ہی سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.