دیوانہ ہو کے ناز کسی کے اٹھائے کون
دیوانہ ہو کے ناز کسی کے اٹھائے کون
ہے دل لگی ضرور مگر دل لگائے کون
خصلت جفا شعار ہے ان کی جتائے کون
جو آزما لیا ہے اسے آزمائے کون
ساقی نہیں تو ہوش میں رندوں کو لائے کون
جام و سبو ہے سامنے لیکن پلائے کون
مانا حرم کے سائے میں یکسر بہشت ہے
بزم بتاں کو چھوڑ کے جائے تو جائے کون
الفت کی آگ بیٹھے بٹھائے لگا تو لی
اب دیکھنا یہ ہے کہ لگی کو بجھائے کون
خاموشیاں نصیب نظر پر محیط ہیں
غم آشنا ہوں گیت محبت کا گائے کون
ہے روز امتحان جہاں کے نصیب کا
کیا جانیے تمہاری نظر میں سمائے کون
اک چشم مے فروش ہے مصروف انتخاب
ایسے میں غم نصیب کو خاطر میں لائے کون
ہر یاس میں رہے ہو مرے دل کا آسرا
ہے درد کا شریک تمہارے سوائے کون
پھر تازہ ہو رہے ہیں غم عشق کے نشاں
چھپتا نہیں یہ راز تو اس کو چھپائے کون
حکمت ضرور ہے پس پردہ بہ فکر شادؔ
ہوتا نہیں جو سامنے ہو کر خدائے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.