دیوانہ کہے ہے کوئی فرزانہ کہے ہے
دیوانہ کہے ہے کوئی فرزانہ کہے ہے
اے تاجؔ زمانہ تجھے کیا کیا نہ کہے ہے
پھولوں کی خموشی ہو کہ بلبل کی فغاں ہو
عنوان بدل کر مرا افسانہ کہے ہے
انجام محبت ہے دل و جاں سے گزرنا
ہر صبح یہ خاکستر پروانہ کہے ہے
کیا فکر ہے ساقی جو مئے و جام نہیں ہیں
دنیا تری آنکھوں ہی کو پیمانہ کہے ہے
پرسش سے ہوا اور بھی کچھ درد زیادہ
اچھے ہو کہا جیسے کہ بیگانہ کہے ہے
دل کہہ کے پکارے ہے جسے سارا زمانہ
تاجؔ اس کو مگر حسن کا نذرانہ کہے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.