دیوانے اپنی رو میں جدھر بھی نکل پڑے
دیوانے اپنی رو میں جدھر بھی نکل پڑے
ٹھوکر جہاں لگی وہیں چشمے ابل پڑے
بے اختیار آنکھ سے آنسو نکل پڑے
بچے کھلونے دیکھ کے جب بھی مچل پڑے
وہ چپ رہیں تو جیسے قیامت کا ہو سکوت
وہ گفتگو کریں تو سمندر مچل پڑے
تنہائیوں سے ہم کو بہت ہی لگاؤ تھا
آیا ترا خیال تو گھر سے نکل پڑے
جب بھی ہوا ہماری وفاؤں کا تذکرہ
ہم اشک بن کے ان کی نگاہوں سے ڈھل پڑے
صدیوں کے فاصلے تھے مگر مختصر لگے
راہیں تھیں جب بھنور سی خیالوں میں چل پڑے
بستی میں اپنی ایسا بھی اک شخص ہے نظرؔ
جس کے بدن کے لمس سے سائے پگھل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.