دیوار دل سے لپٹی ہوئی یاد اور ہے
دیوار دل سے لپٹی ہوئی یاد اور ہے
در سے جڑے فسانوں کی تعداد اور ہے
بے خوابیوں کو غور سے دیکھا تو یہ کھلا
خوابوں میں ایک رنگ ترے بعد اور ہے
چاہوں تو مصلحت کو فریضہ قرار دوں
پر کیا کروں کہ سنت اجداد اور ہے
ویرانیاں ہیں میرے مضافات میں مگر
دنیا کوئی وجود میں آباد اور ہے
آئینۂ خیال کے عکسوں نے کہہ دیا
ہم سے ورا سپاہ عدم زاد اور ہے
دریا کے بیچ بھول رہا ہوں شناوری
ساحل پہ کیا خبر کوئی افتاد اور ہے
تبدیل اس قدر ہی سزا ہو سکی مری
اس بار میرے واسطے جلاد اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.