Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوار کے ہوئے تو کبھی در کے ہو گئے

افروز رضوی

دیوار کے ہوئے تو کبھی در کے ہو گئے

افروز رضوی

MORE BYافروز رضوی

    دیوار کے ہوئے تو کبھی در کے ہو گئے

    میرے چراغ باد ستم گر کے ہو گئے

    میں اس طرح سے کوچۂ وحشت کی ہو گئی

    ملاح جس طرح سے سمندر کے ہو گئے

    اس کے دل و نگاہ کا کس سے کریں گلہ

    اس کے دل و نگاہ تو پتھر کے ہو گئے

    جو مجھ کو چاہتے تھے کبھی سر سے پاؤں تک

    دشمن نہ جانے کیوں وہ مرے سر کے ہو گئے

    جو تیرے پیرہن کی مہک لے کے آئی تھی

    ہم تو اسی ہوائے معطر کے ہو گئے

    میں تیری خوشبوؤں کی طلب گار جب ہوئی

    تیرے چمن کے پھول بھی پتھر کے ہو گئے

    یہ کیسی گردشیں ہیں کہ ارض و سما پہ آج

    شمس و قمر چراغ برابر کے ہو گئے

    خیمے جلے چراغ بجھے اور اس کے بعد

    نیزوں پہ سر بلند بہتر کے ہو گئے

    بارش کو بادلوں کو سمندر کو چھوڑ کر

    افروزؔ ہم تو ساقیٔ کوثر کے ہو گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے