دیوار و در سے چاہے تو رشتہ بنا کے رکھ
دیوار و در سے چاہے تو رشتہ بنا کے رکھ
لیکن برا نہ مانے تو دستک بچا کے رکھ
تو آندھیوں کے کھیل سے واقف نہیں ابھی
پلکوں کے طاق پر نہ تو دیپک جلا کے رکھ
خالق جو تو نے اس کو بنایا ہے گل بدن
پھر حاسدوں کے شر سے بھی اس کو بچا کے رکھ
سن اے امیر شہر میں مومن مزاج ہوں
اپنی منافقت سے نہ مجھ کو دبا کے رکھ
دشمن بھی ہو تو اس کے حلق سے اتر سکے
لہجے کے جام کو ذرا میٹھا بنا کے رکھ
پھر سے چناب ہجر ہے بے تاب کوزہ گر
میرے لیے گھڑا کوئی کچا بنا کے رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.