دیوار و در سے دور ہمارا مکان ہے
دیوار و در سے دور ہمارا مکان ہے
سر پر ہمارے دھوپ کا اک سائبان ہے
یارو غم حیات سے بے اعتنائی کیا
آیا ہے چند دن کے لئے میہمان ہے
کب سے اسے رہی ہے خریدار کی طلب
بازار زندگی میں جو غم کی دکان ہے
کیوں ترک آرزو کے لئے کہہ رہے ہیں آپ
شاید یہ آرزو تو محبت کی جان ہے
دیوانگان عشق کا کیا پوچھتے ہو حال
بے حال ہو کے بھی تو عجب آن بان ہے
دیکھیں انہیں تو کھینچ بلاتا ہے یا نہیں
اے جذب شوق آج ترا امتحان ہے
جیسے کسی خلا میں کہیں جی رہے ہیں لوگ
دانشؔ زمیں ہے اب نہ کوئی آسمان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.