دیوار و در تھے جان سرائے نکل گئے
دیوار و در تھے جان سرائے نکل گئے
اس بار سائبان سے سائے نکل گئے
دنیا مشاعرہ ہے سو زخموں کی داد ہو
ہم آئے چند شعر سنائے نکل گئے
ہم اپنے دل کے شوق بھلا کب نکالیں گے
تنخواہ میں تو صرف کرائے نکل گئے
جس نے عمل کیا اسے مہنگا بہت پڑا
فارغ تو دے کے مفت میں رائے نکل گئے
آنکھیں جھپک رہا تھا کہ منظر بدل گیا
کچھ رنگ پھلجڑی میں سمائے نکل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.