دیواروں سے بنتی ہے کب درویشو
دیواروں سے بنتی ہے کب درویشو
آؤ شہر سے کوچ کریں اب درویشو
آنے والا وقت بتائے گا ہم کو
کس رستے پر کاٹیں گے شب درویشو
اس دھرتی کا چہرہ خون سے لتھڑا ہے
تم حرکت میں آؤ گے کب درویشو
مجھ کو بھی اک رمز عنایت ہو جائے
میرے بارے بھی سوچو اب درویشو
میرے گھر میں ماں کی سانسیں بستی ہیں
میرے گھر میں رہتا ہے رب درویشو
ان کے شہر میں اک کٹیا کی خواہش ہے
اتنا سا مل جائے منصب درویشو
اندر گھور اندھیرے آصفؔ بستے ہیں
باہر روشن روشن ہے سب درویشو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.