Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھا دو گر مانگ اپنی شب کو تو حشر برپا ہو کہکشاں پر

شاہ نصیر

دکھا دو گر مانگ اپنی شب کو تو حشر برپا ہو کہکشاں پر

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    دکھا دو گر مانگ اپنی شب کو تو حشر برپا ہو کہکشاں پر

    چنو جبیں پر کبھی جو افشاں تو نکلیں تارے نہ آسماں پر

    نہیں ہیں شبنم کے صبح قطرے یہ برگ گلہائے بوستاں پر

    بیاد آتش رخاں پھپھولے پڑے ہیں ہر پھول کی زباں پر

    کہاں سر شمع پر ہے شعلہ نگاہ ٹک کیجے شمع داں پر

    کہ استخواں ہے غذا ہماری ہما یہ بیٹھا ہے استخواں پر

    اسیر نو کی خبر لے آ کر ذرا تو صیاد ظلم پیشہ

    یہاں تلک ہوں قفس میں تڑپا کہ میرے سارے ہیں دھجیاں پر

    ہمارے اس روئے زرد پر جو سرشک افشاں ہے ابر مژگاں

    نہ دیکھی لالی کبھی برستی کسی نے یوں کشت زعفراں پر

    کوئی غریبوں کے مارنے سے ہوا بندھی ہے کسی کی ظالم

    اگر سلیمان وقت ہے تو قدم نہ رکھ مور ناتواں پر

    بنا کے آئینہ صاف اس کو کیا ہے حسن ادا سے واقف

    الٰہی آئینہ ساز کی اب شتاب پتھر پڑے زباں پر

    جہاں میں اس کے شہید کا ہو نہ کیونکہ رتبہ بلند یارو

    یہی ہے معراج عاشقوں کی جو سر ہو بعد از فنا سناں پر

    کرے چمن میں نہ کیونکہ برپا ترا یہ بوٹا سا قد قیامت

    نثار آنکھوں پہ کیا ہے نرگس کہ غنچہ قربان ہے دہاں پر

    رہی ہے بزم جہاں میں منعم سدا بلندی کے ساتھ پستی

    بسان فوارہ قصد مت کر زمیں سے جانے کا آسماں پر

    سفر عدم کا کہاں کرے ہے یہ بحر ہستی سے ایک دم میں

    حباب چشمک زنی کرے ہے خضر تری عمر جاوداں پر

    امید کیا چرخ سفلہ پرور ہمیں ہو اب تجھ سے ایک ناں کی

    کہ تیرے ہاتھوں سے ماہ نو نے یہاں قناعت کی نیم ناں پر

    نصیرؔ کہتے تو سب یہاں ہیں کہ اس کے عاشق ہیں ہم ولیکن

    بڑا ستم ہو بڑا غضب ہو اگر وہ آ جائے امتحاں پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے