دکھائے گرد کے خیمے پہ گھر نہیں لکھا
دکھائے گرد کے خیمے پہ گھر نہیں لکھا
سفر تو سونپ گیا وہ شجر نہیں لکھا
وہ آشنا مجھے پانی سے کر کے لوٹ گیا
کسی بھی لہر میں جس نے گہر نہیں لکھا
بشارتیں تھیں کہ پوروں کی سمت آتی تھیں
مگر یہ ہاتھ کہ جن میں ہنر نہیں لکھا
عجب گمان تھے قوس نگاہ میں اس کی
کھنڈر سے شہر کو اس نے کھنڈر نہیں لکھا
ہر ایک رت کی دعا بھی ہوا بھی آئی تھی
یہ بانجھ پیڑ کہ ان پر ثمر نہیں لکھا
اس ایک لفظ کی سسکی مجھے رلاتی ہے
وہ ایک لفظ جسے جان کر نہیں لکھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 240)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.