دکھائی دے رہا ہے جو سنائی کیوں نہیں دیتا
دکھائی دے رہا ہے جو سنائی کیوں نہیں دیتا
سنائی دے رہا ہے جو دکھائی کیوں نہیں دیتا
جدا ہو کر بھی وہ مجھ کو جدائی کیوں نہیں دیتا
وہ اپنی قید سے مجھ کو رہائی کیوں نہیں دیتا
خبر میری خوشی کی سن کے جو مایوس بیٹھا ہے
وہ میرا ہے تو پھر مجھ کو بدھائی کیوں نہیں دیتا
مجھے سب لوگ کہتے ہیں برا کہتا ہے وہ مجھ کو
اگر یہ جھوٹ ہے تو پھر صفائی کیوں نہیں دیتا
محبت کے لکھوں نغمے میں جس سے دل کے صفحوں پر
قلم کو اے خدا وہ روشنائی کیوں نہیں دیتا
سلگتی دوپہر کو بھی جو بارش میں بھگوتا ہے
وہ جلتے جون سے دل کو جولائی کیوں نہیں دیتا
اندھیرا چھا گیا ہے کیوں کرنؔ ہر سو فضاؤں میں
ضیا میں بھی تری ہم کو سجھائی کیوں نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.