دکھاتے ہیں ادا کچھ بھی تو آفت آ ہی جاتی ہے
دکھاتے ہیں ادا کچھ بھی تو آفت آ ہی جاتی ہے
رادھے شیام رستوگی احقر
MORE BYرادھے شیام رستوگی احقر
دکھاتے ہیں ادا کچھ بھی تو آفت آ ہی جاتی ہے
سنبھل کر لاکھ چلتے ہیں قیامت آ ہی جاتی ہے
محبت میں ہیں صبر و شکر کے ہر چند ہم قائل
مگر کچھ کچھ کبھی لب پر شکایت آ ہی جاتی ہے
جو سچ پوچھو تو ہیں عاشق بھی پیرو نازنینوں کے
بدن میں ناتوانی سے نزاکت آ ہی جاتی ہے
مجاز اک پردۂ ادراک ہے تو چشم بینا کو
کسی صورت نظر شکل حقیقت آ ہی جاتی ہے
نہیں جذب دل عاشق سے ہے معشوق کو چارہ
اگر بے درد بھی ہو تو محبت آ ہی جاتی ہے
بتان سیمتن کے وصل سے ہم فیض پاتے ہیں
وہ آتے ہیں تو اپنے گھر میں دولت آ ہی جاتی ہے
ترے اشعار رنگیں سے بھلا فرحت نہ ہو احقرؔ
کہ ان پھولوں سے خوشبوئے فصاحت آ ہی جاتی ہے
- کتاب : Naqshha-e-rang rang (Pg. 54)
- Author : Radhe Shiyaam Ahqar
- مطبع : Nami Press Lucknow (1953)
- اشاعت : 1953
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.