دکھاتی ہے مری تحریر اعجاز رقم میرا
دکھاتی ہے مری تحریر اعجاز رقم میرا
زبان بے زباں بن بن کے چلتا ہے قلم میرا
ہوا ہے وجہ بربادی وجود کالعدم میرا
ملاتا ہے مجھے مٹی میں ہر نقش قدم میرا
سبک ہوں گا نہ قاتل کی سبکدستی کے احساں سے
رہے گا روز محشر بھی سر تسلیم خم میرا
گل داغ جگر کی قدر جنت میں ہوئی جا کر
بہت مشتاق نکلا باغ فردوس و ارم میرا
نہ ہونے پائی لغزش امتحاں گاہ محبت میں
خدا کا شکر ہے ثابت قدم نکلا قدم میرا
نہ جینے کی خوشی مجھ کو نہ کچھ مرنے کا اندیشہ
مرے نزدیک تو یکساں ہے ہستی و عدم میرا
کیا بیتاب انہیں بھی گرمیٔ سوز محبت نے
مجھی تک اب نہیں محدود اے دل رنج و غم میرا
نہ آیا مرتے مرتے شکوۂ جور نہاں لب تک
قیامت تک کریں گے تذکرہ اہل ستم میرا
چراغاں کعبۂ دل میں کیا مسعودؔ داغوں نے
نہ دیکھے رشک سے منہ کس طرح شمع حرم میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.