دکھاؤں چیر کر پہلو کسے دل رنج فرقت میں
دکھاؤں چیر کر پہلو کسے دل رنج فرقت میں
ہر اک سے پوچھتا ہوں دیر کتنی ہے قیامت میں
جنوں کا زور ہے یہ آج کل میری طبیعت میں
کہ حیراں ہو رہے ہیں مست آہو چین و تبت میں
جدا سر کس طرح ہو آستاں سے تیرے او ظالم
ہے لکھا تیرے دروازے کا پتھر میری قسمت میں
ہوائیں تیرے کوچے کی جو یاد آ جائیں گی مجھ کو
در و دیوار دوزخ کے دکھائی دیں گے جنت میں
رہ مے خانہ سے ہم بھول کر مسجد میں آ پہنچے
خلل اپنی طرف سے ہے مگر ساقی کی نیت میں
شرارت سے نہیں خالی ستم گر شرمگیں آنکھیں
نہاں ہیں شوخیاں لاکھوں تری بھولی سی صورت میں
نظر سے میری ایسا کون گزرا کس لئے مجھ کو
لئے پھرتا ہے دل ہر مجمع ارباب صورت میں
نہ پوچھو دل فریبی عہد مستی ہائے الفت کی
نکلنا ہائے وہ گھر سے میرا جوش محبت میں
دگر گوں صبح سے حال دل بیتاب ہے اپنا
الٰہی رات کون آیا ہمارے خواب راحت میں
رہو نایابؔ تم مصروف ابھی کچھ رات باقی ہے
جگر بہتا چلے ہو کر لہو اشک ندامت میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.