دکھاوے کے لئے اعلان فیض عام ہوتا ہے
دکھاوے کے لئے اعلان فیض عام ہوتا ہے
مگر اک خاص ہی حلقہ میں دور جام ہوتا ہے
مورخ یوں جگہ دیتا نہیں تاریخ عالم میں
بڑی قربانیوں کے بعد پیدا نام ہوتا ہے
اسی کو سوچنا پڑتی ہیں تدبیریں رہائی کی
جو طائر جرم آزادی میں زیر دام ہوتا ہے
حباب بحر کی صورت ابھرنے کی ضرورت کیا
نمود بے محل کا جب برا انجام ہوتا ہے
کوئی سرشار ہو جائے کوئی اک بوند کو ترسے
انہیں باتوں سے ساقی مے کدہ بدنام ہوتا ہے
کہیں سبزے کو روندا جا رہا ہے لہلہانے پر
کہیں پھولوں کا رنگ و بو پہ قتل عام ہوتا ہے
زباں کیوں کھولتے ہو جرم یہ دنیا ہے الفت کی
اشاروں ہی اشاروں میں یہاں سب کام ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.