دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو
دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو
تا مشق سجدہ ہو مرے لوح جبین کو
اے آہ دل جو جاوے تو عرش برین کو
کہیو سلام عیسیٰ گردوں نشین کو
بل بے شرار اشک کی گرمی کہ اب تلک
اک آگ لگ رہی ہے مری آستین کو
تھا میں کمین بوسہ میں بولے اسی لیے
اشراف منہ لگاتے نہیں ہیں کمین کو
جب میں ہنسوں گا آپ سے رو دیجئے گا نہ
پھر تم بہت ہو چھیڑتے اس کمترین کو
کہتی ہو کیا رقیب کو بھیجوں بتا صلاح
لعنت ہی بھیجئے گا یزید لعین کو
دیکھوں ہوں گر الف کو تو اے دل ہزار بار
کرتا ہوں یاد تیرے قد دل نشین کو
آوے نظر جو لام تو آوے خیال زلف
جب سین پڑھ کے دیکھوں ہوں دنداں مسین کو
کرتا ہوں تیری الفت دنداں میں سین سین
یاں تک کہ پہنچا ہوں میں دم واپسین کو
تبدیل بحر سے وہ غزل پڑھ بآب و تاب
احساںؔ خوشی ہو جس سے دل سامعین کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.