دکھلا رہے ہو لطف بہار و خزاں تمہیں
دکھلا رہے ہو لطف بہار و خزاں تمہیں
گل ہو تمہیں چمن ہو تمہیں باغباں تمہیں
آنکھوں میں مثل رنگ چمن ہو عیاں تمہیں
دل میں ہو بوئے گل کی طرح سے زباں تمہیں
کیسا حجاب کہتے ہیں دنیا میں کس کو حسن
در پردہ لے رہے ہو مرا امتحاں تمہیں
دیر و حرم بھرے ہیں تمہارے ہی ذکر سے
دونوں جگہ ہو باعث شور و فغاں تمہیں
دریائے غم میں ڈوبنے دوگے کسی کو کب
ہو نا خدائے کشتی بے بادباں تمہیں
کس سے کہوں تمہارے سوا اپنے دل کی بات
میرے تو ہو انیس تمہیں رازداں تمہیں
ہم جانتے ہیں صفحۂ ہستی سے رات دن
ہر ایک کا مٹاتے ہو نام و نشاں تمہیں
اب جسم و جاں کو بھی نہیں پہچانتا وحیدؔ
رہتے ہو اس کے جسم میں مانند جاں تمہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.