دل اگر عشق کا شکار نہیں
دل اگر عشق کا شکار نہیں
جلوہ گاہ جمال یار نہیں
دھوکے کھائے ہیں اس قدر دل نے
اب نظر پر بھی اعتبار نہیں
درد لیتا ہے کروٹیں پیہم
کسی پہلو بھی اب قرار نہیں
یہ سلگتی ہے اندر اندر ہی
آتش عشق شعلہ بار نہیں
بے خودی شوق کی معاذ اللہ
سامنے وہ اور اعتبار نہیں
بس بس اے وحشت دلی بس بس
جیب میں باقی ایک تار نہیں
ہم سے ناکاموں کی جوانی کیا
ہے خزاں ہی خزاں بہار نہیں
محتسب کیوں چھپے ہیں بنت عنب
تیری نیت کا اعتبار نہیں
ہے اشارے کچھ اور آنکھوں کے
منہ سے کہہ دیں وہ لاکھ بار نہیں
اک ہوا ہے چلی چلی نہ چلی
زندگی کا کچھ اعتبار نہیں
ان کی باتوں میں آ گئے نوابؔ
جن کی باتوں کا اعتبار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.