Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل اے دل یہ طرز نہیں کچھ عشق کے عہدے داروں کی

بمل کرشن اشک

دل اے دل یہ طرز نہیں کچھ عشق کے عہدے داروں کی

بمل کرشن اشک

MORE BYبمل کرشن اشک

    دل اے دل یہ طرز نہیں کچھ عشق کے عہدے داروں کی

    سنتے ہو مجبوروں کی اور کہتے ہو مختاروں کی

    پھر موجوں سے چیخ سی اٹھی مجھ کو تو یہ دھوکا ہے

    گئی رات بھی پتواروں سے خوب نبھی منجدھاروں کی

    یاد دلا دی ہے سورج کے آس پاس اک بدلی نے

    کالی قمیصوں کے سائے میں دھوپ سپید غراروں کی

    پیپل کے پتوں کے سائے کب تک تمہیں سراہیں گے

    ایک نہ اک دن قسمت جاگ اٹھے گی راہ گزاروں کی

    اے گل دامن رشک گلستاں ہم سے ہمارا حال نہ پوچھ

    صحن چمن کے ویرانوں میں صورت دیکھ بہاروں کی

    اک بجھتی لکڑی سے اک شعلہ لہرایا ہے جس وقت

    خانہ بدوشوں کے خیمے میں بات چھڑی مٹیاروں کی

    تیرے ہجر میں جام نہ کھنکیں پتہ نہ کھڑکے آہ نہ ہو

    کس دریا میں ڈوب مریں آوازیں چوکیداروں کی

    اس بے رخ نے بے دردی سے راتوں راتوں رلوایا

    درد کا حد سے بڑھ جانا ٹھہری جو دوا بیماروں کی

    آؤ اک دو پل سستا لیں ماضی کی دیوار تلے

    سیج بھی ہے نورس کلیوں کی برکھا بھی انگاروں کی

    ایسے کہاں نصیب ہمارے بایاں انگ پھڑک اٹھے

    کون خبر ہے دکھیا جاگ میں ہم پاپی دکھیاروں کی

    ہم کو کسی سے گلا نہیں ہے جان گئے پہچان گئے

    ویراں دلوں کے ویرانے ہیں دنیا دنیا داروں کی

    ایک زمانہ گزرا ہم بھی تیرے شہر کے باسی تھے

    آج بھی آنکھوں میں پھرتی ہے صورت تیرے دیاروں کی

    گو قدموں سے جدا ہوئے وہ راہ گزاریں دیر ہوئی

    لیکن دل پر جم سی گئی ہے دھول ان راہ گزاروں کی

    خیر ان دنوں تو چاک گریبانوں کی عزت ہوتی تھی

    آج تو خیر سے تیرے شہر میں عزت ہے دستاروں کی

    اشکؔ مرے اشعار کے آتش پاروں سے دھیرے دھیرے

    بستی بستی پھیل رہی ہے آنچ ان کے رخساروں کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے