دل ایسا عشرت و راحت کی خواہشوں میں جلا
دل ایسا عشرت و راحت کی خواہشوں میں جلا
تمام عمر میں بے نام حسرتوں میں جلا
یہ کل کی بات ہے ذہنوں میں گونجتی ہوگی
چراغ ایک ہواؤں کے راستوں میں جلا
مرے خلوص کے سائے میں کاش جی سکتا
مرا حریف جلا بھی تو سازشوں میں جلا
فضاؤں میں جو اندھیرے بکھیر دیتا ہے
وہی چراغ عداوت مگر دلوں میں جلا
یہ اور بات ابھی روشنی نہیں پھیلی
کوئی دیا تو مگر غم کی ظلمتوں میں جلا
وہ کون ہیں جنہیں سایہ لگی فراق کی آنچ
مرا بدن تو ہمیشہ رفاقتوں میں جلا
یہی نہیں کہ فروزاں تھی انتظار کی آگ
چراغ درد بھی برسات کی رتوں میں جلا
نہ جانے کھا گئی کس کی نظر بہاروں کو
یہ ایک شہر محبت تھا نفرتوں میں جلا
وفا کی آگ میں کندن بنا تو حیرت کیا
سراجؔ ویسے بھی احباب کے دکھوں میں جلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.