دل اپنا یاد یار سے بیگانہ تو نہیں
دل اپنا یاد یار سے بیگانہ تو نہیں
گویا کہ خالی مے سے یہ پیمانہ تو نہیں
منتا ہے میری بات تو نظریں ملا کے سن
یہ میرا حال زار ہے افسانہ تو نہیں
ہنستے ہو مل کے دنیا سے کیا میرے حال پر
میں آپ کا دیوانہ ہوں دیوانہ تو نہیں
اے شمع تجھ کو جلنا ہے اب اس کی آگ میں
اک شعلہ تجھ سے لپٹا ہے پروانہ تو نہیں
دانستہ مجھ سے جاتا ہے غیروں کے سامنے
ورنہ وہ میرے حال سے بیگانہ تو نہیں
اے برق تجھ کو دھوکا ہوا مجھ کو دیکھ کر
ظالم قفس ہے یہ میرا کاشانہ تو نہیں
تسکین خلق ساقی کو پیتا ہوں میں شراب
میری نظر میں ساقی ہے پیمانہ تو نہیں
پاس ادب ہے کیا اٹھے آنکھ اس کے روبرو
اس میں سوال جرأت رندانہ تو نہیں
جھکتے ہیں اس کو ہر جگہ موجود پا کے سوزؔ
دل میں ہمارے کعبہ و بت خانہ تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.