دل بہلتا ہی نہیں ہے جب کسی تدبیر سے
دل بہلتا ہی نہیں ہے جب کسی تدبیر سے
حال دل کہتا ہوں اپنا میں تری تصویر سے
تیرگی چھائی ہوئی ہے اس قدر اب چار سو
جیسے روشن ہی نہ ہوگی زندگی تنویر سے
اپنے ہاتھوں سے بگاڑا میں نے جب تقدیر کو
پھر کروں کیوں کر شکایت کاتب تقدیر سے
دل میں پہلے ہی غم و آلام دنیا کم نہ تھے
اور گھائل ہو گیا تیرا نظر کے تیر سے
اب نہ رنگیں خواب مستقبل کے دکھلاؤ مجھے
خوب واقف ہوں میں ایسے خواب کی تعبیر سے
کچھ عجب عالم ہے دل کا جب سے تیرا خط پڑھا
تجھ کو کیا معلوم دل کتنا دکھا تحریر سے
صرف مایوسی کی دلدل ہے جدھر بھی دیکھیے
ہم کو یہ تحفہ ملا ہے حسن کی جاگیر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.