دل بہت بے قرار ہوتا ہے
دل بہت بے قرار ہوتا ہے
جب ترا انتظار ہوتا ہے
بانسری کی صدا پہ مت جانا
اس کا سینہ فگار ہوتا ہے
یہ سیاسی مچان ہے کہ جہاں
خود شکاری شکار ہوتا ہے
روز ہوتی کہاں ہے چشم کرم
حادثہ ایک بار ہوتا ہے
ان کی یادوں کے پھول کھلتے ہیں
موسم خوش گوار ہوتا ہے
کیوں سفر میں ہے دھوپ کا احساس
جب شجر سایہ دار ہوتا ہے
لب پہ ہوتا ہے اختیار مگر
دل پہ کب اختیار ہوتا ہے
جس کا پرسان حال کوئی نہیں
اس کا پروردگار ہوتا ہے
تذکرہ بزم غیر میں صدیقؔ
آج بھی بار بار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.