دل بنا ہے ہدف تیر نظر آپ ہی آپ
زخم کھائے ہیں شب و روز مگر آپ ہی آپ
خوف رہزن بھی نہیں حاجت رہبر بھی نہیں
رہ گزر ہے خضر راہ گزر آپ ہی آپ
کچھ ادھر سے بھی تقاضائے وفا ہونے دے
دل ناداں تو ہی آغاز نہ کر آپ ہی آپ
ہم نے مانا کہ نظر ہم نہ کریں گے ہرگز
اور کھینچے کوئی دامن کو اگر آپ ہی آپ
لاکھ پردوں میں کوئی خود کو چھپائے بھی تو کیا
جذب کر لے گی نظاروں کو نظر آپ ہی آپ
فکر سامان تکلف ہو عصرؔ کیوں بے کار
زیست ہو جائے گی ایسے ہی بسر آپ ہی آپ
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 227)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.