دل بھر آئے اور ابر دیدہ میں پانی نہ ہو
دل بھر آئے اور ابر دیدہ میں پانی نہ ہو
یہ زمیں صحرا دکھائی دے جو بارانی نہ ہو
شوق اتنا سہل کیوں اس پار لے جائے مجھے
پھر پلٹ آؤں اگر دریا میں طغیانی نہ ہو
کان بجتے ہیں ہوا کی سیٹیوں پر رات بھر
چونک اٹھتا ہوں کہ آہٹ جانی پہچانی نہ ہو
ہو گئے بے خود تو ٹیسوں کا مزہ چھن جائے گا
روکتا ہوں درد کی اتنی فراوانی نہ ہو
تیرے ہونے سے مرے دل میں ہے یادوں کی چمک
چاند بجھ جائے اگر سورج میں تابانی نہ ہو
ڈھانپ لے مٹی سے تن اپنا اگر مقدور ہو
پیرہن کیسا اگر احساس عریانی نہ ہو
جی رہا ہوں میں کہ اوروں سے بھی ہے وابستگی
موت آ جائے اگر کوئی پریشانی نہ ہو
ڈال دے شاہدؔ شفق پر رات کی کالی ردا
میرے دروازے سے ظاہر گھر کی ویرانی نہ ہو
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 33)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.