دل بھی جلایا اس نے جو میرا جلایا خط
دل بھی جلایا اس نے جو میرا جلایا خط
افسوس میں نے جا کے اسی کو پڑھایا خط
جتنا چھپا کے رکھا تھا دنیا سے اپنا عشق
جا کر ہر ایک بزم میں اس نے سنایا خط
اٹکی ہے جان حلق میں دیں گے وہ کیا جواب
پروردگار خیر ہو اب تک نہ آیا خط
اس تک تو دل کی بات کو پہنچانا تھا ضرور
اس کے لیے لکھا تھا اسی سے پڑھایا خط
میں نے کہا کہ کیجیے ارشادؔ کچھ حضور
اس نے تھما دیا مجھے چپکے سے لایا خط
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 146)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.