دل بھی تنہا رہتا ہے اور مری طلب تنہا
دل بھی تنہا رہتا ہے اور مری طلب تنہا
آنسوؤں کے میلے میں رہتی ہوں میں اب تنہا
خلوتوں کو ہے میری کس قدر حسیں نسبت
میں زمیں پہ تنہا ہوں عرش پر ہے رب تنہا
اک شجر تھا صحرا میں دھوپ تھی کڑی جس پر
ڈھل گیا تھا سایہ بھی رہ گیا وہ جب تنہا
کیا تجھے خبر بھی ہے ہجر کی حویلی میں
رات بھر تڑپتا ہے کوئی تشنہ لب تنہا
تتلی چڑیا پروانے چاند سورج اور جگنو
اپنی اپنی دنیا میں پھر رہے ہیں سب تنہا
زندگی سے بڑھ کر تھی قیمتی جو شب میری
چشم تر میں ڈوبی سی کٹ گئی وہ شب تنہا
دیر ہو یا کعبہ ہو کس کی جستجو میں یہ
پھر رہا ہے صدیوں سے عشق کا نسب تنہا
یاد کے جھروکوں سے اک صدا سی آتی ہے
عمر کے کٹھن لمحے کٹتے ہیں یہ کب تنہا
کچھ عجب سوالوں میں جانے کن خیالوں میں
کوئی روتا رہتا ہے یوں ہی بے سبب تنہا
سچ کو چھوڑنے والے فکر کیوں نہیں کرتے
جل رہا ہے دوزخ میں کب سے بو لہب تنہا
تب ہوا اجاگر یہ فکر و فن شفق میرا
قبر کے اندھیروں میں رہ گئی میں جب تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.