دل بجھ گیا نگاہ خریدار دیکھ کر
دل بجھ گیا نگاہ خریدار دیکھ کر
یعنی ہوس کی گرمئ بازار دیکھ کر
دیکھا نگاہ قہر سے داور نے روز حشر
پھر ہنس پڑا وہ شکل گنہ گار دیکھ کر
نازک سے ہاتھ نرم کلائی ذرا سا دل
ہنستا ہوں ان کے ہاتھوں میں تلوار دیکھ کر
گردش پہ ہو گیا تھا بہت آسماں کو ناز
چکر میں آ گیا تری رفتار دیکھ کر
روکی گئی نہ کاتب تقدیر سے ہنسی
تیری زباں پہ وصل کا اقرار دیکھ کر
پیدا ہوئی ہے ترک محبت کی آرزو
ہر بوالہوس کو اس کا خریدار دیکھ کر
ہر روز زندگی نئی ملتی ہے عشق میں
مرتا ہوں ورنہ میں انہیں ہر بار دیکھ کر
ساحرؔ بلند و پست سے تھی شاق رہروی
دل منفعل ہے راہ کو ہموار دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.