دل بجھ گیا تو گرمئ بازار بھی نہیں
دل بجھ گیا تو گرمئ بازار بھی نہیں
اب ذکر بادہ و لب و رخسار بھی نہیں
اپنا تھا خلوتوں میں کبھی پرتو جمال
قسمت میں اب تو سایۂ دیوار بھی نہیں
شکوہ زباں پہ پھول سے احباب کا غلط
اے دوست مجھ کو تو گلۂ خار بھی نہیں
آیا نہ راس آپ کو اے شیخ روز حشر
اور لطف یہ ہے آپ گنہ گار بھی نہیں
قائم ہوں اپنی توبہ پہ میں آج بھی مگر
کوئی حسیں پلائے تو انکار بھی نہیں
کیا کیجیئے نمائش غم خون دل کے بعد
اب آرزوئے دیدۂ خونبار بھی نہیں
اعلان بے خودی ہے ہر اک قطرۂ لہو
میرے جنوں کی حد رسن و دار بھی نہیں
نور سحر کے نام پہ بھٹکیں نہ قافلے
دراصل ابھی تو صبح کے آثار بھی نہیں
واعظ خیال توبہ بجا ہے مگر ابھی
میں تو بقدر ظرف گنہ گار بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.