دل چاہتا تھا لانا جگر لے کے آ گیا
دل چاہتا تھا لانا جگر لے کے آ گیا
میں اپنی شاعری کا ہنر لے کے آ گیا
اے التفات یار مجھے معاف کر کہ میں
لانا کہیں تھا تجھ کو کدھر لے کے آ گیا
منزل کی جستجو تھی مجھے راہ عشق میں
انجام یہ کہ گرد سفر لے کے آ گیا
پھر یوں ہوا کے اپنی غزل کی کتاب میں
میں اپنی بے بسی کا اثر لے کے آ گیا
کاشفؔ کی شاعری میں الگ بات ہے کہ وہ
غزلوں میں اپنا خون جگر لے کے آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.