دل چاک کرو ہو نہ جگر چاک کرو ہو
دل چاک کرو ہو نہ جگر چاک کرو ہو
تم پھر بھی لہو رنگ یہ پوشاک کرو ہو
اب تم سے سنبھالے نہیں جاتے یہ خم و پیچ
کیا فائدہ زلفوں سے جو پیچاک کرو ہو
پیروں کی دھمک سے تو نہ الٹی یہ زمیں بھی
کیا زیر قدم سرحد افلاک کرو ہو
یہ جسم بھی کل منصفی چاہے گا یقیناً
تم راکھ کرو ہو یا اسے خاک کرو ہو
بک جاؤ گے اک دن اسی معصوم کے ہاتھوں
تم جس کسی معصوم کو چالاک کرو ہو
ہیں زاغ و زغن تاک میں نظروں کو گڑائے
کب کشت بدن تم خس و خاشاک کرو ہو
خسروؔ کبھی خود اس کا مزہ تم بھی تو چکھو
جو نوک زباں خنجر سفاک کرو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.