دل چھوڑ کے ہر راہ گزر ڈھونڈھ رہا ہوں
دل چھوڑ کے ہر راہ گزر ڈھونڈھ رہا ہوں
بیٹھے ہیں کہاں وہ میں کدھر ڈھونڈھ رہا ہوں
وہ پیش نظر ہیں تو نظر کیوں نہیں آتے
کیا میرا قصور اس میں اگر ڈھونڈھ رہا ہوں
باریک نگاری کی تمنا تو ہے لیکن
ملتا نہیں مضمون کمر ڈھونڈھ رہا ہوں
پھونکوں گا نشیمن کی طرح اپنے اسے بھی
اس واسطے صیاد کا گھر ڈھونڈھ رہا ہوں
کہتے ہیں جسے عرف میں سب صبح بہاراں
اس شام جدائی کی سحر ڈھونڈھ رہا ہوں
جمتا ہی نہیں نوک مژہ پر کوئی آنسو
کانٹے پہ تلے جو وہ گہر ڈھونڈھ رہا ہوں
یہ جان کے اس بت کا ہے پتھر کا کلیجہ
اے برقؔ میں لوہے کا جگر ڈھونڈھ رہا ہوں
- کتاب : Tanveer-e-sukhan (Pg. 115)
- Author : Rahmat ilahi barq Azmi
- مطبع : Dr. Ahmed Ali Barqi Azmi, Zakir Nagar, New Delhi-25 (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.