دل دادگان لذت ایجاد کیا کریں
دل دادگان لذت ایجاد کیا کریں
سیلاب اشک و آہ پہ بنیاد کیا کریں
کرنا ہے بن کو تازہ نہالوں کی دیکھ بھال
بیتی ہوئی بہار کو وہ یاد کیا کریں
ہاں جان کر امید کی مدھم رکھی ہے لو
اب اور پاس خاطر ناشاد کیا کریں
سنگیں حقیقتوں سے کہاں تک ملول ہوں
رعنائی خیال کو برباد کیا کریں
دیکھو جسے لیے ہے وہ زخموں کی کائنات
ہم ایک اپنے زخم پہ فریاد کیا کریں
رندوں کی آرزو کا تلاطم کہاں سے لائیں
آسودگان مسند ارشاد کیا کریں
کس کو نہیں سکون کی خواہش جہان میں
افتادگان رہ گزر باد کیا کریں
جو ہر نظر میں تازہ کریں میکدے ہزار
سچ ہے سرورؔ رفتہ کو وہ یاد کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.